تمدنی اسلام کے تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ کی فقہی فعالیتوں کا آغاز 1994ع سے ہوا اور اس شعبے نے 1998ع سے فقہ اور اسلامی قانون کے تحقیقاتی شعبے کے عنوان سے مستقل شعبے کے طور پر معاشرے اور حوزہ علمیہ کی ضروریات پر مرکوز ہوکر اپنی کوششوں کو وسعت اور ترقی دی۔ یہ شعبہ طاقتور فکری اور علمی پشت پناہی کی بدولت، اور استنباط اور اس کی کارکردگیوں کے عمل اور اس کی افادیت کی کمیتی اور کیفیتی بالیدگی اور فقہ و اصول فقہ سے متعلق مختلف موضوعات ـ بالخصوص فقہ کے جدید مسائل، فلسفۂ فقہ اور فلسفۂ اصول فقہ ـ پر مرتکز ہوکر حوزات علمیہ اور جامعات کو نہایت قابل قدر اور نفیس کاوشیں فراہم کرچکا ہے۔ تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ کی باضابطہ تاسیس کے بعد اس شعبے نے اپنا نام تبدیل کرکے "تحقیقی شعبہ برائے اطلاقی فقہ" متعین کیا اور اپنے لئے نیا مشن اور اپنے مقاصد کا تعین کیا تاکہ خالصتا نظری ابحاث سے نکل کر معاشرے کے حقیقی احتیاجات کے تناظر میں تحقیقات اور مطالعات کی جانب گامزن ہوجائے اور اس وقت اسی نقطہ نظر سے مختلف منصوبوں پر کام کررہا ہے۔
شعبے کا مشن
معاشرے کے احتیاجات کو مد نظر رکھتے ہوئے، فقہی تحقیقات کے ذریعے، جدید اسلامی ـ ایرانی تہذیب کی علمی پشت پناہی کا اہتمام
قلیل المدت مقاصد (دو سالہ)
تحقیقات ذیل کے شعبوں میں انجام پاتی ہیں:
1۔ شہر اور شہریت (شہرنشینی) کی فقہ کو محور بنا کر توصیفی کتابیات اور تجاویز کی فراہمی؛
2۔ شہر اور شہریت کی فقہ کا قیاسی ڈھانچہ؛
3۔ سلفیت (وہابیت) کی فقہی آراء کے اصولوں کا تنقیدی جائزہ؛
4۔ فقہ مقارن (تقابلی فقہ) کے اصولوں کا مطالعہ اور تاریخی ارتقائی سفر۔
طویل المدت مقاصد (پانچ سالہ)
ذیل کے شعبوں میں تحقیقات کا اہتمام:
1۔ شہر اور شہریت کی فقہ؛
2۔ فلسفۂ فقہ و اصول فقہ اسلامی تہذیب پر ارتکاز کے ساتھ؛
3۔ اسلامی تہذیب میں فقہی مذاہب کا صنفیاتی مطالعہ؛