شعبۂ فلسفہ
فلسفہ ـ انسانی تہذیب کے ایک بنیادی ترکیبی جزء کے طور پر ـ طلوع اسلام کی پہلی صدیوں سے ہی اسلامی تہذیب میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا ہے اور علم و معرف کی ایسی شاخ کے طور پر ـ جو عقلی روشوں سے حقیقت کا متلاشی تھا ـ عالم اسلام میں، اسلامی معاشروں کے حالات کے تناسب سے، فلسفۂ اسلامی کی صورت میں ظہور پذیر ہوا ہے اور عصر حاضر میں اسلامی تہذیب کی فکری ـ ثقافتی روایت کو تشکیل دیتا ہے۔
فلسفہ و کلام اسلامی کے تحقیقی مرکز کا شعبۂ فلسفہ ـ اس اعتراف کے ساتھ کہ کسی بھی تہذیب و تمدن کی ترقی اس کی روایتی میراث سے فائدہ اٹھائے بغیر اور دوسروں کی جدتوں اور ترقیوں کو مد نظر رکھے بغیر، ممکن نہیں ہے ـ "فلسفۂ اسلامی" اور "فلسفۂ مغرب" کے دو میدانوں میں سرگرم عمل ہے۔ یہ شعبہ فلسفۂ اسلامی کے سلسلے میں تحقیقی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا کر مسلم فلاسفہ کی فکری میراث پر روشنی ڈالنے اور اسے احیاء کرنے کے درپے ہے۔ تاریک گوشوں کا جائزہ لینا اور آراء و نظریات کے لوازمات کو واضح کرنا اور اسلامی فلسفے میں موجود نظریات کی توسیع اور اصلاح، اس شعبے کے اہم ترین مقاصد میں شامل ہے۔ مغربی فلسفے کے میدان میں بھی ـ مغرب کے فلاسفہ کی صدیوں پر محیط کوششوں اور کاوشوں کا جائزہ لے کر ـ اس کے مثبت نکات کو بروئے کار لانا اور منفی نکات کا تنقیدی جائزہ لینا اور مطالعہ کرنا بھی اس شعبے کے کارنامے میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں، شعبۂ فلسفہ اسلامی اور مغربی فلسفے کی روایتوں کا تقابلی مطالعہ کرکے اس صلاحیت کو حاصل کرچکا ہے کہ ان دونوں کے قوت اور ضعف کے نقاط کو آشکار کرکے نئے آفاق و اطراف کو حاصل کرے اور پھر انہیں اسلامی تہذیب کی پیشرفت میں بروئے کار لائے۔ چنانچہ شعبۂ فلسفہ نے مندرجہ بالا مقاصد کے تناسب سے کلاں منصوبے تیار کئے ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا ہے۔ 
ان ہی عظیم منصوبوں میں سے ایک کلاں منصوبے بعنوان "فلسفۂ اسلامی کی صلاحیتیں اور سماجی و سیاسی حیات کے ساتھ اس کا ربط و تعلق" کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کلاں منصوبے پر عمل کرنے کا مقصد اس مسئلے کا جائزہ لینا ہے کہ کیا فلسفۂ اسلامی محض ایک خیالی اور ذہنی و نظری [انتزاعی] تفکر پر بحث کرتا ہے اور اسے اسی انداز سے آگے بڑھنا چاہئے یا نہیں، بلکہ یہ سماجی اور سیاسی شعبوں میں بھی داخل ہوا ہے اور ان شعبوں میں بھی اسے کردار ادا کرنا چاہئے؟ اور کیا اصولی طور پر فلسفہ ان شعبوں میں کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں؟ 
شعبۂ فلسفہ کا ایک بڑا منصوبہ "نفس اور بدن کا تعلق" سے عبارت ہے۔ یہ کلاں منصوبہ ـ جو "اسلامی علم النفس [نفسیات]" اور مغربی "فلسفۂ ذہن" کے دو میدانوں میں نافذ کیا جاتا ہے ـ ذہن سے متعلق جدید تجزیاتی فلاسفہ کے نظریات کا جائزہ لے کر اور تعارف کروا کر اور مسلم فلاسفہ کے ہاں کے علم النفس کے نظامات کی روشنی میں آج کے زمانے میں فلسفۂ ذہن میں پیش آمدہ مسائل کو اٹھا کر مسلم فلاسفہ کی طرف کے جوابات تلاش کرکے، اسلامی علم النفس کی نئی تشریح پیش کرنا چاہتا ہے۔ 
نفس و بدن کا مسئلہ فلسفی بشریات کے میدان کے بنیادی ترین موضوعات میں شامل ہے جو عرصۂ دراز سے مسلم فلاسفہ کے ہاں بھی اور مغربی فلاسفہ کے ہاں بھی زیر بحث و تجزیہ آتا رہا ہے۔ 
 
خانه | بازگشت | حريم خصوصي كاربران |
Guest (PortalGuest)

پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامي - دفتر تبليغات اسلامي حوزه علميه قم
Powered By : Sigma ITID